قومی اتحاد کانفرنس میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔


     نئی دہلی، 19 ستمبر۔  عالمی امن کمیٹی اور یس وی کین کمیٹی کے اشتراک سے اوکھلا کے تسمیہ آڈیٹوریم میں زاہد حسین کی نگرانی میں اور ڈاکٹر سید فاروق کی صدارت میں قومی اتحاد کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔  لوک سبھا کے رکن ڈاکٹر شفیق الرحمان برک، لوک سبھا کے رکن نوکمار سرنیا (ہیرا بھائی)، پدم شری پروفیسر اختر ال واسع، ایم ایل اے حاجی یونس، دہلی حکومت کے سابق وزیر راجندر پال گوتم، سنٹرل وقف کمیشن کے رکن رئیس خان پٹھان، مذہبی اسکالر سوامی سارنگ، سوامی چندر دیو مہاراج، سوامی وشنو آنند، مولانا مسعود الرحمن، شاہین جمالی چترویدی، بودھ کادیشی، امبیکا (اماجی)، جنرل ڈاکٹر جینس درباری، ساریکا چودھری، ڈاکٹر شمیم اے خان وغیرہ معاشرے کے ذمہ دار افراد نے باہمی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

  تقریب کا آغاز قاری محمد فضل الرحمان کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نظامت ڈاکٹر نفیس قریشی نے کی اور مہمانوں کا استقبال ڈاکٹر سید فاروق نے کیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر شفیق الرحمن برک اور پروفیسر اختر الواسع ایک سٹیج پر جمع ہوئے اور اپنے خطاب میں قومی اتحاد کا درس دیتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی انسانیت کے پیروکار ہیں اور تمام مذاہب انسانیت کا درس دیتے ہیں اور سبھی مزاہب کا احترام کرنا بھی لازم ہے۔   ایسے نازک حالات میں قومی اتحاد و یکجہتی، گنگا جمنی تہذیب، باہمی اتحاد، باہمی ہم آہنگی، پیار و محبت کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔  موجودہ دور میں ہمیں اپنی قدیم گنگا جمنی تہذیب کی حفاظت اور فروغ دینا ہے، تب ہی ہم معاشرے اور ملک کو کامیابی کی بلندیوں پر لے جا سکتے ہیں۔  رکن اسمبلی ہیرا بھائی نے کہا کہ مرکز میں بیٹھی حکومت وطن عزیز کو مذہب اور فرقے کے نام پر تقسیم کرکے اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل میں مصروف ہے، معصوم وطن عزیز کو ان کے منصوبوں کو ناکام بنانا ہوگا تب ہی ملک میں امن قائم ہوگا۔  راجندر گوتم نے کہا کہ قومی اتحاد کو صرف منچوں تک محدود نہیں رہنا چاہئے بلکہ باہمی ہم آہنگی کا پیغام عوام تک پہنچانے کی کوشش کی جانی چاہئے۔  سوامی سارنگ نے کہا کہ مرکز میں قائم حکومت گزشتہ چند برسوں میں سماج میں مذہبی منافرت میں اضافے کی ذمہ دار ہے۔  اقلیتیں، دلت اور خواتین خوف کے ماحول میں جی رہے ہیں۔

 اس موقع پر ڈاکٹر تاج الدین انصاری، ڈاکٹر پرویز میاں، ڈاکٹر مشتاق انصاری، اسلم خان گوروال، ہارون صدیقی، ڈاکٹر فہیم بیگ، غفران آفریدی وغیرہ کے علاوہ معززین بھی موجود تھے۔

Comments

Popular posts from this blog

शिरोमणि अकाली दल के प्रधान सुखबीर सिंघ बादल ने दिल्ली में पार्टी वर्कर्स के साथ की राजनीतिक चर्चा

Homoeopathy Revolution 2023 Leaves an Indelible Mark in Lucknow's History

हुमा खान म्युजिकल ग्रुप ने किया म्यूजिक मस्ती विद अरविंद वत्स का आयोजन